پیر لنڈن والا اور کراچی کی مظلوم عوام

پیر لنڈن والا اور کراچی کی مظلوم عوام
عبداللہ صاحب!

آپ سے کس احمق نے یہ کہہ دیا ہے امریکہ میں ماضی کی اطالوی مافیا کی طرز پہ کراچی میں آپ کی بھونڈی مافیا سے۔ ہمیں محض اس لئیے چڑ ہے کہ ہم پنجاب کے شریف برادران سے ہمدردی رکھتے ہیں۔؟

پیر لنڈن نے ہر اس گروپ، سیاسی پارٹی اور پاکستان میں مشرف جیسے بدترین آمر تک کا ساتھ کیوں دیا ہے جو اقتدار میں ہوا ہے۔؟

کیونکہ پاکستان میں اقتدار کا ساتھ دینا پیر لنڈن کی مجبوری ہے۔ کیونکہ پاکستان میں صرف وہی مجبور ہوتا ہے جسے امریکہ مجبور رکھتا ہے۔ پاکستان میں اقتدار میں صرف وہی لوگ ٹہرتے ہیں جنہیں امریکہ چاہتا آیا ہے کہ وہ اقتدار میں رہ کر اسکے مفادات کی نگہداشت کریں۔

اور آپ تو جانتے ہی ہوں گے کہ پیر لنڈن کس کے بل بوتے پہ اکڑ دکھاتے پھرتے ہیں۔؟

جی ہاں! آپ صحیح نتیجے پہ پہنچے۔ آپ کے پیر لنڈن امریکہ کے پرانے بالکے ہیں۔ ورنہ ان کی کیا حیثیت تھی کہ اپنی ڈیڑھ اٹی مافیا کے زور پہ کراچی کو سب جیل بنائے رکھتے۔ اہل اردو کو یرغمال بنائے رکھتے۔ اور ایک ریاست کے اندر ریاست بنا کر بوری بند لاشوں کا کاروبار کرتے۔

مگر صاحب اللہ سبحان و تعالٰی جب کسی کی رسی دراز کرتا ہے تو وہ اسے ایک ہی جھٹکے میں واپس کینچھ لیتا ہے اور رسی والے کو دوسراسانس لینے کا موقع بھی نہیں ملتا۔

ایک مرد قلندر نے پیشین گوئی کی ہے۔ کہ وہ وقت آیا ہی چاہتا ہے۔

جس دن پیر لنڈن کی پشت سے امریکہ کا ھاتھ اٹھ جائے گا اسی دن انہیں پاکستان کے اقتدار میں شرکت سے محروم کر دیا جائے گا۔ موصوف ربع صدی سے۔ کراچی کے شریف عوام سے ۔ اہل اردو ۔ مہاجر اور مہاجروں کی اولاد سے۔ محض اس لئیے بلیدان لیتے آئیں ہیں۔ جن کا نام لے کر وہ سیاست کرنے کا دعواہ کرتے ہیں انھیں ہی رغمال بنا رکھا ہے ، اور مکافات عمل کو ٹالتے ہیں۔ یہ دور ختم ہونے کو ہے۔ اور انہیں پتہ ہے کہ وہ کس کے ھاتھوں کیفر کردار کو پہنچے گے۔ سبب شاید شریف بردران ہی بنیں۔ جس کی ہم آگے وضاحت کریں گے۔ مگر اپنے کیفر کردار کو انھی کے ھاتھوں پہنچے گے جن پہ ربع صدی سے ظلم توڑتے آئے ہیں۔ جن کے پیروں کی لاشیں بوری میں بند ان کے بجھواتے آئے ہیں۔ وہی اپنے پیاروں کے خون کا حاسب برابر کریں گے۔

پچھلی ربع صدی میں پیر لنڈن نے۔ محض اپنی ذات کی خاطر۔اپنی جان بخشی کی خاطر۔ ہر اس پارٹی کا ساتھ دیا۔ جس کا اشارہ امریکہ سے ہوا تاکہ وہ اقتدار میں رہ کر تقدیر کا لکھا ٹال سکیں۔ کبھی ق لیگ۔ کبھی مشرف جیسا پاکستان کی تاریخ کا۔ ننگ ملت۔ بدترین آمر ۔ کبھی پی پی پی اور زارداری کے ساتھ۔ امریکہ کی گودی میں بیٹھ کر پاکستان میں اقتدار اقتدار کھیلنے کے حصے دار رہے ہیں۔

اب شنیدن یہ ہے کہ شریف برادران کی بھی اندرون خانہ امریکہ سے مک مکا ہوچکی ہے۔ اور برادران گود میں حصہ بقدر جثہ نہیں( جو کہ اس حساب سے بھی پیرِ لنڈن کے لئیے سردردی ہی سر دردی ہے) بلکہ شریف برادران اس امریکہ کی یہ بھاگ بھری گودی پوری کی پوری صرف آپنے لئیے سے کسی بھی طور کم پہ راضی نہیں ہوئے اور پیر لنڈن کی بد نصیبی کہ امریکہ اس پہ اتفاق کر چکا ہے۔ بدلے میں یہ برادران امریکہ کو کیا مہیا کریں گے۔ یہ پیر لنڈن کا نہیں پاکستانی عوام کی سردردی ہے۔ مگر پیر لنڈن ایک ربع صدی کے بعد پہلی دفعہ پاکستان کے اقتدار کی شرکت اور امریکہ کی آنکھ کے تارہ بنے رہنے کے منصب سے یک بہ یک محروم ہونے والے ہیں۔

عبداللہ صاحب!
آپ بھی ماشاءاللہ صاحب بصریت معلوم پڑتے ہیں۔ زرا تصور تو کریں کہ جن کے پیارے ان کی بھینٹ چڑھا دیے گئے تو وہ لاکھ اردو اسپیکنگ ہوں مگر سینے میں اپنے پیاروں کی بے بسی کی ناحق موتوں کا دھیمے دھیمے سلگنے والا الاؤ جلائے رکھتے ہیں۔ آپ اپنی بصیت کی آنکھ سے دیکیں جب امریکہ اور اقتدار کا ربع صدی کا سورج غروب ہوگا تو پھر کیا کیا ہوگا۔

آج جو سوات میں گھنا گھن گرج رہے ہیں اور کئیوں کے سر کی قیمت مقرر کر چکے ہے وہ کب کے پتہ نہیں اس مافیا کے کتنے قانون شکنوں کے سروں کی قیمت مقرر کر چکے ہوتے۔ کہ ان میں بھی ہیں دلِ بے تاب بہت۔

اور مرد قلندر کی پشین گوئی یہ ہے۔کہ کراچی کے مظلوم عوام پچھلی ربع صدی کے طلسم کو ایک پھونک میں اڑا دیں گے۔ اس دن فون کال کے ذریعئے لہک لہک کر مرثیے سنانا کام نہیں آئے گا۔

0 تبصرے::

Post a Comment