پاکستان میں مزید صوبے

اگر سیاسی مقاصد سے قطع نظر محض انتظامی طور پہ نئے صوبے ، ضلعے یا حلقے بنا دئیے جائیں تو کوئی حرج نہیں ہونا چاہئیے۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان کے سیاستدانوں کے ہر بیان کے پیچھے محض اپنے ذاتی مفادات ہوتے ہیں۔
اسلئے پاکستان کا ہر ایرا غیرا اور نتھو خیرا تقسیم در تقسیم کی بات کرتا ہے کہ اپنی ڈیڑھ ڈیڑھ اینٹ کا الگ مندر بنا کر اس پہ اپنا ذاتی اقتدار قائم کر سکے۔اور یہ ایک ایسا عمل ہے کہ موجودہ صورتحال پہ اسکے انتہائی خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔ کیونکہ جس مک میں غریبی کا عفریت زندہ انسانوں کو نگل رہا ہو وہاں بھٹو کا مقدمہ ری اوپن کرکے اور سپریم کورٹ کے فیصلوں پہ سندھ میں پیپلز پارٹی کے ذریعے سندھ کارڈ کھیلتے ہوئے وفاق کو بلیک میل کرنا، امتناع قادیانیت، اور توہین رسالت جیسے قوانیین سے بغیر کسی وجہ کے چھیڑ چھاڑ کرنا۔ اعلٰی عدالتوں کے واضح فیصلوں پہ ٹال مٹول سے کام لینا۔ اور دیگر شرراتیں محض اصل مسائل لو جنہیں حل کرنے کے لئیے یہ حکمران اتنے بڑے بڑے مناصب پہ بیٹھے پوری تنخواہ لے رہے ہیں۔اور بندر بانٹ کے ذریعے پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑاھی میں دے رکھا ہے۔ ایسے میں پنجاب کی تقسیم محض اپنے حریفوں کو نیچا دکھانے کی سازش کے سوا کچھ نہیں۔جسکے نتائج پاکستان کی سلامتی کے لئیے نہائت خوفناک ہونگے۔
البتہ پہلے عوام کے جائز مسائل حل کر کے انھیں روزی روٹی تعلیم پانی بجلی گیش چاول آٹا دانہ “روٹی کپڑا مکان ” اور با عزت روزگار مہیاء کرنے کے بعد عوام سے سکون کے ساتھ ریفرنڈم کے ذریعیے رائے لی جاسکتی ہے۔ کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔آیا وہ سندھ ، پنجاب بلوچستان اور پختون خواہ کی مزید تقسیم چاہتے ہیں یا نہیں؟ اس سے پہلے ایسا کرنا اسی شاخ کو کاٹنا ہے جس پہ سب کا بسیرا ہے۔
جہاں تک اصول کی بات ہے کہ اگر پنجاب کو تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ تو سندھ کے مسائل تو فوری نوعیت کے ہیں اور انھیں حل کرنے کے لئیے سندھ زیریں اور سندھ بالائی دو صوبے بننا ضروری ہیں ۔اور کراچی کو ایک الگ صوبہ بنایا جانا بھی درست ہے تانکہ کراچی میں جاری دہشت گردی جس میں روزانہ درجنوں انسان بھتہ خوروں اور ایک مخصوص لسانی تنظیم کے شکار ہوجاتے ہیں۔ اس سے مخلوق خدا کو نجات دی جاسکے۔ اسی طرح خیبر پختون خواہ میں ہزاروال صوبہ بھی بننا چاہئیے تاکہ عوام کو انتظامی معاملات نزدیک ہی حل ہونے سے سہولت ہو۔ اور بلوچستان جو رقبے میں اسقدر بڑا ہے اس میں بھی دو یا تین صوبے ہونے چاہئیں۔ تاکہ لوگوں کو اس قدر دور اور دشوار کوئٹہ یاترا سے نجات ملے۔
سیاسی لحاظ سے اسکا فائدہ یہ بھی گا کہ صوبوں سے جڑی عصبیت بھی تقسیم ہو کر ختم ہوجائے گی۔
افغانستان میں ہر ضلع ایک صوبے کا درجہ رکھتا ہے۔ اسپین میں بھی ہر ضلع ایک صوبہ گنا اور سمجھا جاتا ہے۔جس سے انتظامی معاملات جلد اور آسانی سے حل ہوتے ہیں۔
مگر اس کے لئیے پاکستان کے بکاؤ مال سیستدانوں کی خود غرضی اور بغض معاویہ کو اصول نہیں مانا جانا چاہئیے بلکہ اسے صرف اور صرف مخلوق خدا کے فائدے کے حوالے سے محض انتظامی سہولت کے طور پہ کیا جانا ضروری ہے۔
اسلئیے سندھ کی تقسیم بھی اتنی ہی مفید ثابت ہوگی جتنی پنجاب اور خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کی۔ مگر اس کے لئیے پاکستان کے عوام کی‌خواہش کو پیمانہ مانا جانا ضروری ہے۔

0 تبصرے::

Post a Comment